EN हिंदी
دل شیاری | شیح شیری

دل

292 شیر

اظہار حال کا بھی ذریعہ نہیں رہا
دل اتنا جل گیا ہے کہ آنکھوں میں نم نہیں

اسماعیلؔ میرٹھی




خواہشوں نے ڈبو دیا دل کو
ورنہ یہ بحر بیکراں ہوتا

اسماعیلؔ میرٹھی




عشق کی چوٹ کا کچھ دل پہ اثر ہو تو سہی
درد کم ہو یا زیادہ ہو مگر ہو تو سہی

جلالؔ لکھنوی




جلالؔ عہد جوانی ہے دو گے دل سو بار
ابھی کی توبہ نہیں اعتبار کے قابل

جلالؔ لکھنوی




دل کو اس طرح دیکھنے والے
دل اگر بے قرار ہو جائے

جلال الدین اکبر




دل آباد کہاں رہ پائے اس کی یاد بھلا دینے سے
کمرہ ویراں ہو جاتا ہے اک تصویر ہٹا دینے سے

جلیل عالیؔ




دل پہ کچھ اور گزرتی ہے مگر کیا کیجے
لفظ کچھ اور ہی اظہار کئے جاتے ہیں

جلیل عالیؔ