EN हिंदी
حسن اگر آشکار ہو جائے | شیح شیری
husn agar aashkar ho jae

غزل

حسن اگر آشکار ہو جائے

جلال الدین اکبر

;

حسن اگر آشکار ہو جائے
فتنۂ روزگار ہو جائے

دل کو اس طرح دیکھنے والے
دل اگر بے قرار ہو جائے

شوخئ یار کا تقاضا ہے
شوق بے اختیار ہو جائے

کوئی شکوہ رہے نہ اکبرؔ کو
تو اگر ایک بار ہو جائے