کسی نے بھیجا ہے خط پیار اور وفا لکھ کر
قلم سے کام دیا ہے مجھے خدا لکھ کر
فقط سلام ہی لکھتا تھا پیڑ کو خط میں
میں آج خوش ہوں بہت پھول کو دعا لکھ کر
مجھے بچا کے نہ کر عدل کا لہو اے دوست
قلم کو توڑ مری موت کی سزا لکھ کر
مجھے چراغوں کے بجھنے کا غم تو ہے لیکن
مرا ضمیر ہے زندہ تجھے ہوا لکھ کر
تم آسماں کو اگر لکھ سکو زمین تو پھر
گرا دو مجھ کو مرے فن پہ تبصرہ لکھ کر
غزل
کسی نے بھیجا ہے خط پیار اور وفا لکھ کر
عتیق انظر