EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہوا کے لمس میں اس کی مہک بھی ہوتی ہے
وہ شاخ گل جو کہیں رو بہ رو نہیں ہوتی

اشرف یوسف




آنسوؤں کو فضول مت سمجھو
یہ بڑے قیمتی سہارے ہیں

آصف رضا




اجنبی مجھ سے آ گلے مل لے
آج اک دوست یاد آئے مجھے

آصف رضا




بھول بیٹھا ہوں میں زمانے کو
اب زمانہ بھی بھول جائے مجھے

آصف رضا




جتن تو خوب کیے اس نے ٹالنے کے مگر
میں اس کی بزم سے اس کے جواب تک نہ اٹھا

آصف رضا




صرف میں اپنی کہانی ہی نہیں
سن مجھے تیری بھی روداد ہوں میں

آصف رضا




تاکہ نہ نگاہوں کو اندھیرے نظر آئیں
آئینہ اجالوں نے یہ چمکایا ہوا ہے

آصف رضا