EN हिंदी
جن کے زیر نگیں ستارے ہیں | شیح شیری
jin ke zer-e-nagin sitare hain

غزل

جن کے زیر نگیں ستارے ہیں

آصف رضا

;

جن کے زیر نگیں ستارے ہیں
کچھ سنا تم نے وہ ہمارے ہیں

ان کے آنکھوں کے وہ کنارے دو
بے کرانی کے استعارے ہیں

آنسوؤں کو فضول مت سمجھو
یہ بڑے قیمتی سہارے ہیں

جو چمکتے تھے بام گردوں پر
خاک میں آج وہ ستارے ہیں

گرمی شوق نے تری آصفؔ
ان کے رخسار و لب نکھارے ہیں