EN हिंदी
دل اور طرح آج تو گھبرایا ہوا ہے | شیح شیری
dil aur tarah aaj to ghabraya hua hai

غزل

دل اور طرح آج تو گھبرایا ہوا ہے

آصف رضا

;

دل اور طرح آج تو گھبرایا ہوا ہے
اے بے خبری چونک کوئی آیا ہوا ہے

سلگے ہوئے بوسے یہ ہوا کے ہیں فنا کے
دل خوف سے ہر پھول کا تھرایا ہوا ہے

تاکہ نہ نگاہوں کو اندھیرے نظر آئیں
آئینہ اجالوں نے یہ چمکایا ہوا ہے

اے رات نہ فاخر ہو ستاروں کی چمک پر
وہ چاند بھی تیرا ہے جو گہنایا ہوا ہے