EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

مجھ سے جو پوچھتے ہو تو ہر حال شکر ہے
یوں بھی گزر گئی مری ووں بھی گزر گئی

اشرف علی فغاں




اب تو چلنا ہے کسی اور ہی رفتار کے ساتھ
جسم بستر پہ گراؤں گا چلا جاؤں گا

اشرف جاوید




بسیط دشت کی حرمت کو بام و در دے دے
مرے خدایا مجھے بھی تو ایک گھر دے دے

اشرف جاوید




فلک سے روز اترتے ہیں روشنی کے خطوط
مگر نہ چمکے مقدر غریب خانوں کے

اشرف جاوید




اتنی ہی نگاہوں کی مری پیاس بڑھی ہے
جتنی کہ تجھے دیکھ کے تسکین ہوئی ہے

اشرف رفیع




ترے بدن کے نئے زاویے بناتا ہوا
گزر رہا ہے کوئی دائرے بناتا ہوا

اشرف سلیم




ایک تصویر ہوں غم کی جس پر
مسکرانے کا گماں ہوتا ہے

اشرف یوسف