EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

رستے کی انجان خوشی ہے
منزل کا انجانا ڈر ہے

آصف ثاقب




سمیٹ لے گئے سب رحمتیں کہاں مہمان
مکان کاٹتا پھرتا ہے میزبانوں کو

آصف ثاقب




سینے کے بیچ ثاقبؔ ایسا ہے مرنا جینا
اک یاد جی اٹھی تھی اک یاد مر گئی ہے

آصف ثاقب




بعض چہرے بہت حسین سہی
پھر بھی کتنوں سے دوستی کی جائے

آصفہ نشاط




وہ میرے خواب لے کے سرہانے کھڑا رہا
میں سو رہی تھی اس نے جگایا نہیں مجھے

آصفہ نشاط




فائدہ کیا ہے نصیحت سے پھرے ہو ناصح
ہم سمجھنے کے نہیں لاکھ تو سمجھائے ہمیں

آصف الدولہ




ہم عشق کے بندہ ہیں مذہب سے نہیں واقف
گر کعبہ ہوا تو کیا بت خانہ ہوا تو کیا

آصف الدولہ