EN हिंदी
سفینہ غرق ہوا میرا یوں خموشی سے (ردیف .. ا) | شیح شیری
safina gharq hua mera yun KHamoshi se

غزل

سفینہ غرق ہوا میرا یوں خموشی سے (ردیف .. ا)

آصف رضا

;

سفینہ غرق ہوا میرا یوں خموشی سے
کہ سطح آب پہ کوئی حباب تک نہ اٹھا

سمجھ نہ عجز اسے تیرے پردہ دار تھے ہم
ہمارا ہاتھ جو تیرے نقاب تک نہ اٹھا

جھنجھوڑتے رہے گھبرا کے وہ مجھے لیکن
میں اپنی نیند سے یوم حساب تک نہ اٹھا

جتن تو خوب کیے اس نے ٹالنے کے مگر
میں اس کی بزم سے اس کے جواب تک نہ اٹھا