EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں کامیاب دید بھی محروم دید بھی
جلووں کے اژدحام نے حیراں بنا دیا

اصغر گونڈوی




میں کیا کہوں کہاں ہے محبت کہاں نہیں
رگ رگ میں دوڑی پھرتی ہے نشتر لیے ہوئے

اصغر گونڈوی




مری وحشت پہ بحث آرائیاں اچھی نہیں زاہد
بہت سے باندھ رکھے ہیں گریباں میں نے دامن میں

اصغر گونڈوی




مجھ کو خبر رہی نہ رخ بے نقاب کی
ہے خود نمود حسن میں شان حجاب کی

اصغر گونڈوی




مجھ سے جو چاہئے وہ درس بصیرت لیجے
میں خود آواز ہوں میری کوئی آواز نہیں

اصغر گونڈوی




نہ کچھ فنا کی خبر ہے نہ ہے بقا معلوم
بس ایک بے خبری ہے سو وہ بھی کیا معلوم

اصغر گونڈوی




نہیں دیر و حرم سے کام ہم الفت کے بندے ہیں
وہی کعبہ ہے اپنا آرزو دل کی جہاں نکلے

اصغر گونڈوی