لب و رخسار کی قسمت سے دوری
رہے گی زندگی کب تک ادھوری
بہت تڑپا رہے ہیں دو دلوں کو
کئی نازک تقاضے لا شعوری
کئی راتوں سے ہے آغوش سونا
کئی راتوں کی نیندیں ہیں ادھوری
خدا سمجھے جنون جستجو کو
سر منزل بھی ہے منزل سے دوری
عجب انداز کے شام و سحر ہیں
کوئی تصویر ہو جیسے ادھوری
خدا کو بھول ہی جائے زمانہ
ہر اک جو آرزو ہو جائے پوری
غزل
لب و رخسار کی قسمت سے دوری
اسد بھوپالی