تمام حسن جہاں کا جواب ہو کے رہا
جو درد دل سے اٹھا آفتاب ہو کے رہا
وہ بارگاہ جنوں ہے نصیب عشق وفا
یہ دل یہ شوق نظر باریاب ہو کے رہا
وہی سفر ہے وہی رسم آبلہ پائی
یقین راہ مرا کامیاب ہو کے رہا
بہت عزیز نہ کیوں ہو کہ درد ہے تیرا
یہ درد بڑھ کے رہا اضطراب ہو کے رہا
عجیب چیز ہے یہ شوق آرزو مندی
حیات مٹ کے رہی دل خراب ہو کے رہا
غزل
تمام حسن جہاں کا جواب ہو کے رہا
عرشی بھوپالی