EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ ستارے مری پلکوں پہ چمکتے ہیں ابھی
کچھ ستارے مرے سینے میں سمائے ہوئے ہیں

ارشد عبد الحمید




میں اپنے آپ کو بھی دیکھنے سے قاصر ہوں
یہ شام ہجر مجھے کیا دکھانا چاہتی ہے

ارشد عبد الحمید




ملے جو اس سے تو یادوں کے پر نکل آئے
اس اک مقام پہ کتنے سفر نکل آئے

ارشد عبد الحمید




مرا ہی سینہ کشادہ ہے چاہتوں کے تئیں
تفنگ درد مرا ہی نشانا چاہتی ہے

ارشد عبد الحمید




مٹی کو چوم لینے کی حسرت ہی رہ گئی
ٹوٹا جو شاخ سے تو ہوا لے گئی مجھے

ارشد عبد الحمید




مدتوں گھاؤ کیے جس کے بدن پر ہم نے
وقت آیا تو اسی خواب کو تلوار کیا

ارشد عبد الحمید




ساون آتے ہی بڑھے آوازوں کا زور
خوشبو چیخے ڈال پر رنگ مچائیں شور

ارشد عبد الحمید