EN हिंदी
فصیل صبر میں روزن بنانا چاہتی ہے | شیح شیری
fasil-e-sabr mein rauzan banana chahti hai

غزل

فصیل صبر میں روزن بنانا چاہتی ہے

ارشد عبد الحمید

;

فصیل صبر میں روزن بنانا چاہتی ہے
سپاہ طیش مرے دل کو ڈھانا چاہتی ہے

لپٹ لپٹ کے شجر کو لبھانا چاہتی ہے
ہر ایک بیل محبت جتانا چاہتی ہے

ریال خواب لٹاتی ہے دونوں ہاتھوں سے
امیر شوق مجھے آزمانا چاہتی ہے

مرا ہی سینہ کشادہ ہے چاہتوں کے تئیں
تفنگ درد مرا ہی نشانا چاہتی ہے

میں اپنے آپ کو بھی دیکھنے سے قاصر ہوں
یہ شام ہجر مجھے کیا دکھانا چاہتی ہے

کھلا کہ ساحل دریا پہ میں پہنچ ہی گیا
تو یہ انا مجھے صحرا میں لانا چاہتی ہے

نمو کو روک قلم کو لگام دے ارشدؔ
کہ یہ غزل ترے پردے اٹھانا چاہتی ہے