EN हिंदी
میرے اشعار تموج پہ جو آئے ہوئے ہیں | شیح شیری
mere ashaar tamawwuj pe jo aae hue hain

غزل

میرے اشعار تموج پہ جو آئے ہوئے ہیں

ارشد عبد الحمید

;

میرے اشعار تموج پہ جو آئے ہوئے ہیں
آب حیرت سے یہ مضمون اٹھائے ہوئے ہیں

شوخیاں کام نہ آئیں تو حیا دھر لے گی
اس نے آنکھوں کو کئی داؤ سکھائے ہوئے ہیں

کچھ ستارے مری پلکوں پہ چمکتے ہیں ابھی
کچھ ستارے مرے سینے میں سمائے ہوئے ہیں

اب وہ انسان کہاں جن سے فرشتے شرمائیں
ہم تو انسان کا بس بھیس بنائے ہوئے ہیں

غیر کو جمع کرو دشمن جاں کو بلواؤ
دوستو ہم کسی اپنے کے ستائے ہوئے ہیں