EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آخر انسان ہوں پتھر کا تو رکھتا نہیں دل
اے بتو اتنا ستاؤ نہ خدارا مجھ کو

ارشد علی خان قلق




عالم پیری میں کیا موئے سیہ کا اعتبار
صبح صادق دیتی ہے جھوٹی گواہی رات کی

ارشد علی خان قلق




ادا سے دیکھ لو جاتا رہے گلہ دل کا
بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا

ارشد علی خان قلق




اگر نہ جامۂ ہستی مرا نکل جاتا
تو اور تھوڑے دنوں یہ لباس چل جاتا

ارشد علی خان قلق




اگر نہ جامۂ ہستی مرا نکل جاتا
تو اور تھوڑے دنوں یہ لباس چل جاتا

ارشد علی خان قلق




اے بے خودی دل مجھے یہ بھی خبر نہیں
کس دن بہار آئی میں دیوانہ کب ہوا

ارشد علی خان قلق




اے پری زاد جو تو رقص کرے مستی میں
دانۂ تاک ہر اک پاؤں میں گھنگھرو ہو جائے

ارشد علی خان قلق