کچھ ایسے زخم زمانہ کا اندمال کیا
کبھی نماز پڑھی اور کبھی دھمال کیا
لگائی ضرب شدید اپنے دل پہ مستی میں
خدا سے ٹوٹا ہوا رابطہ بحال کیا
اسی کی بات لکھی چاہے کم لکھی ہم نے
اسی کا ذکر کیا چاہے خال خال کیا
لو ہم نے ڈھال لیا خود کو اس کے پیکر میں
لو ہم نے ہجر کے عرصے کو بھی وصال کیا
تمہارے ہجر میں مرنا تھا کون سا مشکل
تمہارے ہجر میں زندہ ہیں یہ کمال کیا
غزل
کچھ ایسے زخم زمانہ کا اندمال کیا
عارف امام