EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میں اپنے آپ کو کس طرح سنگسار کروں
مرے خلاف مرا دل اگر گواہی دے

عقیل شاداب




مری تلاش میں ہے کوئی ایسا لگتا ہے
کسی کا گم شدہ شادابؔ رخت ہوں شاید

عقیل شاداب




مجھے کسی نے سنا ہی نہیں توجہ سے
میں بد زبان صدائے کرخت ہوں شاید

عقیل شاداب




شاید کوئی کمی میرے اندر کہیں پہ ہے
میں آسماں پہ ہوں مرا سایہ زمیں پہ ہے

عقیل شاداب




تھا جس پہ میری زندگی کا انحصار
اسی کا نام دھیان میں نہیں رہا

عقیل شاداب




یہ اور بات کہ وہ اب یہاں نہیں رہتا
مگر یہ اس کا بسایا ہوا مکان تو ہے

عقیل شاداب




زندگی جس کے تصور میں بسر کی ہم نے
ہائے وہ شخص حقیقت میں کہانی نکلا

عقیل شاداب