یوں دیکھنے میں تو اوپر سے سخت ہوں شاید
مگر درون بدن لخت لخت ہوں شاید
مرے نصیب میں لکھی ہے شب کی تاریکی
میں ڈوبتے ہوئے سورج کا بخت ہوں شاید
قریب و دور نہیں ہے کوئی بھی اپنا سا
اجاڑ باغ کا تنہا درخت ہوں شاید
مجھے کسی نے سنا ہی نہیں توجہ سے
میں بد زبان صدائے کرخت ہوں شاید
نحیف کاندھوں پہ بار غم دو عالم ہے
سراپا راہو و کیتو کا تخت ہوں شاید
مری تلاش میں ہے کوئی ایسا لگتا ہے
کسی کا گم شدہ شادابؔ رخت ہوں شاید

غزل
یوں دیکھنے میں تو اوپر سے سخت ہوں شاید
عقیل شاداب