EN हिंदी
یوں دیکھنے میں تو اوپر سے سخت ہوں شاید | شیح شیری
yun dekhne mein to upar se saKHt hun shayad

غزل

یوں دیکھنے میں تو اوپر سے سخت ہوں شاید

عقیل شاداب

;

یوں دیکھنے میں تو اوپر سے سخت ہوں شاید
مگر درون بدن لخت لخت ہوں شاید

مرے نصیب میں لکھی ہے شب کی تاریکی
میں ڈوبتے ہوئے سورج کا بخت ہوں شاید

قریب و دور نہیں ہے کوئی بھی اپنا سا
اجاڑ باغ کا تنہا درخت ہوں شاید

مجھے کسی نے سنا ہی نہیں توجہ سے
میں بد زبان صدائے کرخت ہوں شاید

نحیف کاندھوں پہ بار غم دو عالم ہے
سراپا راہو و کیتو کا تخت ہوں شاید

مری تلاش میں ہے کوئی ایسا لگتا ہے
کسی کا گم شدہ شادابؔ رخت ہوں شاید