EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہے لفظ و معنی کا رشتہ زوال آمادہ
خیال پیدا ہوا بھی نہ تھا کہ مر بھی گیا

عقیل شاداب




ہر ایک لمحہ سروں پہ ہے سانحہ ایسا
ہر ایک سانس گزرتی ہے حادثات ایسی

عقیل شاداب




ہوس کا رنگ چڑھا اس پہ اور اتر بھی گیا
وہ خود ہی جمع ہوا اور خود بکھر بھی گیا

عقیل شاداب




ہوا جو سہل اس کے گھر کا راستہ
مزہ ہی کچھ تکان میں نہیں رہا

عقیل شاداب




اک کانٹے سے دوسرا میں نے لیا نکال
پھولوں کا اس دیس میں کیسا پڑا اکال

عقیل شاداب




جیسے شبد میں ارتھ ہے جیسے آنکھ میں نیر
ایسے تجھ میں بسا ہوا وہ محفل کا میر

عقیل شاداب




جو اپنے آپ سے بڑھ کر ہمارا اپنا تھا
اسے قریب سے دیکھا تو دور کا نکلا

عقیل شاداب