شب فراق کی ظلمت ہے نا گوار مجھے
نقاب اٹھا کہ سحر کا ہے انتظار مجھے
قسم ہے لالہ و گل کے اداس چہروں کی
فریب دے نہ سکا موسم بہار مجھے
بصورت دل پر داغ ان کی محفل سے
عطا ہوئی ہے محبت کی یادگار مجھے
مذاق کل جو اڑاتی تھی غم کے ماروں کا
وہ آنکھ کیوں نظر آتی ہے سوگوار مجھے
جفا و جور مسلسل وفا و ضبط الم
وہ اختیار تمہیں ہے یہ اختیار مجھے
غزل
شب فراق کی ظلمت ہے نا گوار مجھے
انور صابری