EN हिंदी
لب پہ کانٹوں کے ہے فریاد و بکا میرے بعد | شیح شیری
lab pe kanTon ke hai fariyaad-o-buka mere baad

غزل

لب پہ کانٹوں کے ہے فریاد و بکا میرے بعد

انور صابری

;

لب پہ کانٹوں کے ہے فریاد و بکا میرے بعد
کوئی آیا ہی نہیں آبلہ پا میرے بعد

میرے دم تک ہی رہا ربط نسیم و رخ گل
نکہت آمیز نہیں موج صبا میرے بعد

اب نہ وہ رنگ جبیں ہے نہ بہار عارض
لالہ رویوں کا عجب حال ہوا میرے بعد

چند سوکھے ہوئے پتے ہیں چمن میں رقصاں
ہائے بیگانگی آب و ہوا میرے بعد

منہ دھلاتی نہیں غنچوں کا عروس شبنم
گرد آلود ہے کلیوں کی قبا میرے بعد

آدمیت شکنی بھی تو نہیں کم انورؔ
ڈر ہے کچھ اور نہ ہو اس کے سوا میرے بعد