EN हिंदी
زندگی کے حسیں بہانے سے | شیح شیری
zindagi ke hasin bahane se

غزل

زندگی کے حسیں بہانے سے

انور صابری

;

زندگی کے حسیں بہانے سے
موت ملتی رہی زمانے سے

موسم گل خزاں مزاج سہی
مر کے نکلیں گے آشیانے سے

عشق کی آگ اے معاذ اللہ
نہ کبھی دب سکی دبانے سے

رزم دیر و حرم سے تنگ آ کر
دل لگایا شراب خانے سے

فائدہ کیا ہے بے شعوروں کو
نغمۂ آرزو سنانے سے

جب زمانے کا غم اٹھا نہ سکے
ہم ہی خود اٹھ گئے زمانے سے