تھک کے بیٹھے ہو در صومعہ پر کیا انورؔ
دو قدم اور کہ یہ خانہ خمار رہا
انور دہلوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں
آگ دل میں دبائے بیٹھے ہیں
انور دہلوی
وہ جو گردن جھکائے بیٹھے ہیں
حشر کیا کیا اٹھائے بیٹھے ہیں
انور دہلوی
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
یہ دل کا کرب لبوں تک کبھی نہ آئے گا
مرے لیے یہ خموشی کا ارتقا ہی سہی
انوار فیروز
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
اب نام نہیں کام کا قائل ہے زمانہ
اب نام کسی شخص کا راون نہ ملے گا
انور جلال پوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
چاہو تو مری آنکھوں کو آئینہ بنا لو
دیکھو تمہیں ایسا کوئی درپن نہ ملے گا
انور جلال پوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |
کوئی پوچھے گا جس دن واقعی یہ زندگی کیا ہے
زمیں سے ایک مٹھی خاک لے کر ہم اڑا دیں گے
انور جلال پوری
ٹیگز:
| 2 لائنیں شیری |

