میں نے لکھا ہے اسے مریم و سیتا کی طرح
جسم کو اس کے اجنتا نہیں لکھا میں نے
انور جلال پوری
میرا ہر شعر حقیقت کی ہے زندہ تصویر
اپنے اشعار میں قصہ نہیں لکھا میں نے
انور جلال پوری
مسلسل دھوپ میں چلنا چراغوں کی طرح جلنا
یہ ہنگامے تو مجھ کو وقت سے پہلے تھکا دیں گے
انور جلال پوری
نہ جانے کیوں ادھوری ہی مجھے تصویر جچتی ہے
میں کاغذ ہاتھ میں لےکر فقط چہرہ بناتا ہوں
انور جلال پوری
سبھی کے اپنے مسائل سبھی کی اپنی انا
پکاروں کس کو جو دے ساتھ عمر بھر میرا
انور جلال پوری
بہت آسان ہے مشترکہ دلوں میں تفریق
بات تو جب ہے کہ بچھڑوں کو ملایا جائے
انور جمال انور
دامن پہ تو ہر ایک کے چھیٹیں ہیں خون کی
اب کس سے پوچھئے کہ گنہ گار کون ہے
انور جمال انور

