EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کچھ خبر ہوتی تو میں اپنی خبر کیوں رکھتا
یہ بھی اک بے خبری تھی کہ خبردار رہا

انور دہلوی




میں گرفتار وفا ہوں چھٹ کے جاؤں گا کہاں
بال باندھا چور ہوں ہر تار زلف یار کا

انور دہلوی




مری نمود سے پیدا ہے رنگ ناکامی
پسا ہوا ہوں کسی کے حنا لگانے کا

انور دہلوی




مٹی خراب ہے ترے کوچے میں ورنہ ہم
اب تک تو جس زمیں پہ رہے آسماں رہے

انور دہلوی




مٹی خراب ہے ترے کوچہ میں ورنہ ہم
اب تک تو جس زمیں پہ رہے آسماں رہے

انور دہلوی




نہ میں سمجھا نہ آپ آئے کہیں سے
پسینہ پوچھیے اپنی جبیں سے

انور دہلوی




ناکامیٔ وصال کا پیغام ہے مجھے
شیریں کا ذکر بھی نہ کرو کوہ کن کے ساتھ

انور دہلوی