EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تو مرے صبر کا اندازہ لگا سکتا ہے
تیری صحبت میں ترا ہجر گزارا ہے میاں

انجم سلیمی




اداسی کھینچ لائی ہے یہاں تک
میں آنسو تھا سمندر میں پڑا ہوں

انجم سلیمی




اس خدا کی تلاش ہے انجمؔ
جو خدا ہو کے آدمی سا لگے

انجم سلیمی




اٹھائے پھرتا رہا میں بہت محبت کو
پھر ایک دن یوں ہی سوچا یہ کیا مصیبت ہے

انجم سلیمی




وہ اک دن جانے کس کو یاد کر کے
مرے سینے سے لگ کے رو پڑا تھا

انجم سلیمی




یہ بھی آغاز محبت میں بہت ہے مجھ کو
دیکھتا لیتا ہوں اسے ہاتھ لگا لیتا ہوں

انجم سلیمی




یہ محبت کا جو انبار پڑا ہے مجھ میں
اس لیے ہے کہ مرا یار پڑا ہے مجھ میں

انجم سلیمی