EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

میری مٹی سے بہت خوش ہیں مرے کوزہ گر
ویسا بن جاتا ہوں میں جیسا بناتے ہیں مجھے

انجم سلیمی




مٹ کے آسودہ ہو گیا ہوں میں
خاک میں خاک زاد مل گیا ہے

انجم سلیمی




مجھ سے خالی ہے میرا آئینہ
آنسوؤں سے بھرا ہوا ہوں میں

انجم سلیمی




مجھے پتہ ہے کہ برباد ہو چکا ہوں میں
تو میرا سوگ منا مجھ کو سوگوار نہ کر

انجم سلیمی




پتھر میں کون جونک لگائے گا میرے دوست
دل ہے تو مبتلا بھی کہیں ہونا چاہئے

انجم سلیمی




پرانا زہر نئے نام سے ملا ہے مجھے
وہ آستین نہیں کینچلی بدل رہا تھا

انجم سلیمی




روشنی بھی نہیں ہوا بھی نہیں
ماں کا نعم البدل خدا بھی نہیں

انجم سلیمی