EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ساتھ بارش میں لیے پھرتے ہو اس کو انجمؔ
تم نے اس شہر میں کیا آگ لگانی ہے کوئی

انجم سلیمی




سبھی دروازے کھلے ہیں مری تنہائی کے
ساری دنیا کو میسر ہے رفاقت میری

انجم سلیمی




شب جمال سلامت رہیں ترے پری زاد
جنہیں میں خواب سناتا ہوں رقص کرتا ہوں

انجم سلیمی




تیرے اندر کی اداسی کے مشابہ ہوں میں
خال و خد سے نہیں آواز سے پہچان مجھے

انجم سلیمی




ٹھیک سے یاد بھی نہیں اب تو
عشق نے مجھ میں کب قیام کیا

انجم سلیمی




تجھ سے یہ کیسا تعلق ہے جسے جب چاہوں
ختم کر دیتا ہوں آغاز بھی کر لیتا ہوں

انجم سلیمی




تم اکیلے میں ملے ہی نہیں ورنہ تم کو
اور ہی طرح کے اک شخص سے ملواتا میں

انجم سلیمی