EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

خودکشی کرنے میں بھی ناکام رہ جاتے ہیں ہم
کون امرت گھول دیتا ہے ہمارے زہر میں

انجم لدھیانوی




خوشبوئیں پھوٹ کے روئی ہوں گی
گل ہواؤں میں جو بکھرا ہوگا

انجم لدھیانوی




نیند کیوں ٹوٹ گئی آخر شب
کون میرے لئے تڑپا ہوگا

انجم لدھیانوی




رنگ ہی سے فریب کھاتے رہیں
خوشبوئیں آزمانا بھول گئے

انجم لدھیانوی




راہ وفا پر چلنے والے
یہ رستہ ویران بہت ہے

انجم لدھیانوی




صبح کا خواب عمر بھر دیکھا
اور پھر نیند آ گئی انجمؔ

انجم لدھیانوی




سنتے ہیں اک ہوا کا جھونکا
اک خوشبو کو لے بھاگا ہے

انجم لدھیانوی