وصل کی رات وہ تنہا ہوگا
اس پہ حالات کا پہرہ ہوگا
نیند کیوں ٹوٹ گئی آخر شب
کون میرے لئے تڑپا ہوگا
خوشبوئیں پھوٹ کے روئی ہوں گی
گل ہواؤں میں جو بکھرا ہوگا
وادئ ذہن سے اٹھتا ہے دھواں
قافلہ یادوں کا ٹھہرا ہوگا
جانے کس حال سے گزری ہوگی
پھول جس شاخ پہ اترا ہوگا
یاد آئیں گی ہماری غزلیں
ذکر جب تازہ ہوا کا ہوگا
چاند کو دیکھ کے چھت پر انجمؔ
سایہ دیوار سے نکلا ہوگا
غزل
وصل کی رات وہ تنہا ہوگا
انجم لدھیانوی