کانٹوں میں جو پھول کھلا ہے
جب دیکھو ہنستا رہتا ہے
ڈالی پر اک پیلا پتہ
جانے کیا گنتا رہتا ہے
سنتے ہیں اک ہوا کا جھونکا
اک خوشبو کو لے بھاگا ہے
بہتے پانی پر دیوانا
کس کو خط لکھتا رہتا ہے
سونے چاندی کی جگ مگ نے
سب کو اندھا کر رکھا ہے
اک چڑیا کے آ جانے سے
سارہ گھر آنگن چہکا ہے
غزل
کانٹوں میں جو پھول کھلا ہے
انجم لدھیانوی