EN हिंदी
کانٹوں میں جو پھول کھلا ہے | شیح شیری
kanTon mein jo phul khila hai

غزل

کانٹوں میں جو پھول کھلا ہے

انجم لدھیانوی

;

کانٹوں میں جو پھول کھلا ہے
جب دیکھو ہنستا رہتا ہے

ڈالی پر اک پیلا پتہ
جانے کیا گنتا رہتا ہے

سنتے ہیں اک ہوا کا جھونکا
اک خوشبو کو لے بھاگا ہے

بہتے پانی پر دیوانا
کس کو خط لکھتا رہتا ہے

سونے چاندی کی جگ مگ نے
سب کو اندھا کر رکھا ہے

اک چڑیا کے آ جانے سے
سارہ گھر آنگن چہکا ہے