ہم سا دیوانہ کہاں مل پائے گا اس دہر میں
گھر کیا تعمیر جس نے دیمکوں کے شہر میں
خودکشی کرنے میں بھی ناکام رہ جاتے ہیں ہم
کون امرت گھول دیتا ہے ہمارے زہر میں
کس کو ہے مرنے کی فرصت سب یہاں مصروف ہیں
موت تو بے کار میں آئی ہے ایسے شہر میں
ٹوٹی کشتی کی طرح ہیں وقت کے ساحل پہ ہم
کیا زمانہ تھا بہا کرتے تھے اپنی لہر میں
ایک ویرانی سی انجم رہ گئی آنکھوں میں اب
خواب سارے بہہ گئے ہیں آنسوؤں کی نہر میں
غزل
ہم سا دیوانہ کہاں مل پائے گا اس دہر میں
انجم لدھیانوی