EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

تیرے جاتے ہی یہ ہوا محسوس
آئنے مسکرانا بھول گئے

انجم لدھیانوی




اس نے دریا کو لگا کر ٹھوکر
پیاس کی عمر بڑھائی ہوگی

انجم لدھیانوی




آج انجمؔ مسکرا کر اس نے پھر دیکھا مجھے
شکوۂ جور و جفا پھر بھول جانا ہی پڑا

انجم مانپوری




کام انجمؔ کا جو تمام کیا یہ آپ نے واقعی خوب کیا
کم بخت اسی کے لائق تھا اب آپ عبث پچھتاتے ہیں

انجم مانپوری




نہ پوچھ اس کی دل افسردگی کی کیفیت
جو غم نصیب خوشی میں بھی مسکرا نہ سکا

انجم مانپوری




وطن کے لوگ ستاتے تھے جب وطن میں تھے
وطن کی یاد ستاتی ہے جب وطن میں نہیں

انجم مانپوری




یہ دو دلی میں رہا گھر نہ گھاٹ کا انجمؔ
بتوں کو کر نہ سکا خوش خدا کو پا نہ سکا

انجم مانپوری