خود سے ملنا ملانا بھول گئے
لوگ اپنا ٹھکانا بھول گئے
رنگ ہی سے فریب کھاتے رہیں
خوشبوئیں آزمانا بھول گئے
تیرے جاتے ہی یہ ہوا محسوس
آئنے جگمگانا بھول گئے
جانے کس حال میں ہیں کیسے ہیں
ہم جنہیں یاد آنا بھول گئے
پار اتر تو گئے سبھی لیکن
ساحلوں پر خزانہ بھول گئے
دوستی بندگی وفا و خلوص
ہم یہ شمعیں جلانا بھول گئے
غزل
خود سے ملنا ملانا بھول گئے
انجم لدھیانوی