EN हिंदी
آنکھوں میں طوفان بہت ہے | شیح شیری
aankhon mein tufan bahut hai

غزل

آنکھوں میں طوفان بہت ہے

انجم لدھیانوی

;

آنکھوں میں طوفان بہت ہے
بارش کا امکان بہت ہے

راہ وفا پر چلنے والے
یہ رستہ ویران بہت ہے

دل ہر ضد منوا لیتا ہے
یہ بچہ شیطان بہت ہے

ایک ذرا ایماں بک جائے
پھر سب کچھ آسان بہت ہے

دل کا عالم مہکانے کو
تیری اک مسکان بہت ہے