آنکھوں میں طوفان بہت ہے
بارش کا امکان بہت ہے
راہ وفا پر چلنے والے
یہ رستہ ویران بہت ہے
دل ہر ضد منوا لیتا ہے
یہ بچہ شیطان بہت ہے
ایک ذرا ایماں بک جائے
پھر سب کچھ آسان بہت ہے
دل کا عالم مہکانے کو
تیری اک مسکان بہت ہے
غزل
آنکھوں میں طوفان بہت ہے
انجم لدھیانوی