EN हिंदी
شب فراق اچانک خیال آیا مجھے | شیح شیری
shab-e-firaq achanak KHayal aaya mujhe

غزل

شب فراق اچانک خیال آیا مجھے

انجم خیالی

;

شب فراق اچانک خیال آیا مجھے
کہ میں چراغ نہ تھا اس نے کیوں جلایا مجھے

کہاں ملا میں تجھے یہ سوال بعد کا ہے
تو پہلے یاد تو کر کس جگہ گنوایا مجھے

مجھے شبہ سا ہوا اس کی بے نیازی سے
میں خود بنا ہوں خدا نے نہیں بنایا مجھے

ملا بھی مجھ کو بچھڑ کر کہیں چلا بھی گیا
اور اپنا نام بھی اس نے نہیں بتایا مجھے