EN हिंदी
وہ روٹھتا ہے کبھی دل دکھا بھی دیتا ہے | شیح شیری
wo ruThta hai kabhi dil dukha bhi deta hai

غزل

وہ روٹھتا ہے کبھی دل دکھا بھی دیتا ہے

انجنا سندھیر

;

وہ روٹھتا ہے کبھی دل دکھا بھی دیتا ہے
میں گر پڑوں تو مجھے حوصلہ بھی دیتا ہے

وہ میری راہ میں پتھر کی طرح رہتا ہے
وہ میری راہ سے پتھر ہٹا بھی دیتا ہے

بہت خلوص جھلکتا ہے طنز میں اس کے
وہ مجھ پہ طنز کے نشتر چلا بھی دیتا ہے

میں خود کو بھول نہ جاؤں بھٹک نہ جاؤں کہیں
وہ مجھ کو آئنہ لا کر دکھا بھی دیتا ہے

اسے عزیز ہیں غزلیں مری مرے اشعار
وہ میرے شعر مجھی کو سنا بھی دیتا ہے