EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

شعر اچھے بھی کہو سچ بھی کہو کم بھی کہو
درد کی دولت نایاب کو رسوا نہ کرو

عبد الاحد ساز




شکست وعدہ کی محفل عجیب تھی تیری
مرا نہ ہونا تھا برپا ترے نہ آنے میں

عبد الاحد ساز




شعلوں سے بے کار ڈراتے ہو ہم کو
گزرے ہیں ہم سرد جہنم زاروں سے

عبد الاحد ساز




وہ تو ایسا بھی ہے ویسا بھی ہے کیسا ہے مگر؟
کیا غضب ہے کوئی اس شوخ کے جیسا بھی نہیں

عبد الاحد ساز




یادوں کے نقش گھل گئے تیزاب وقت میں
چہروں کے نام دل کی خلاؤں میں کھو گئے

عبد الاحد ساز




زمانے سبز و سرخ و زرد گزرے
زمیں لیکن وہی خاکستری ہے

عبد الاحد ساز




اور بھی کتنے طریقے ہیں بیان غم کے
مسکراتی ہوئی آنکھوں کو تو پر نم نہ کرو

عبدالعزیز فطرت