EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کتنا چالاک ہے وہ یار ستم گر دیکھو
اس نے تحفے میں گھڑی دی ہے مگر وقت نہیں

علی سرمد




رزق جیسا ہے مقدر میں لکھا ہوتا ہے
فن کسی شخص کی جاگیر نہیں ہو سکتا

علی یاسر




ہماری زندگی کیا ہے محبت ہی محبت ہے
تمہارا بھی یہی دستور بن جائے تو اچھا ہو

علی ظہیر لکھنوی




کان سنتے تو ہیں لیکن نہ سمجھنے کے لئے
کوئی سمجھا بھی تو مفہوم نیا مانگے ہے

علی ظہیر لکھنوی




مرا خون جگر پر نور بن جائے تو اچھا ہو
تمہاری مانگ کا سیندور بن جانے تو اچھا ہو

علی ظہیر لکھنوی




نفرت سے محبت کو سہارے بھی ملے ہیں
طوفان کے دامن میں کنارے بھی ملے ہیں

علی ظہیر لکھنوی




راز غم الفت کو یہ دنیا نہ سمجھ لے
آنسو مرے دامن میں تمہارے بھی ملے ہیں

علی ظہیر لکھنوی