EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

لوگ محتاط ہیں رویوں میں
قربتوں میں بھی فاصلہ ہے یہاں

علی زبیر




عجب کچھ عشق کی خوشتر ہے وادی
کہ جس وادی میں ہے ہر وقت شادی

علیم اللہ




چمن سوں دل کے عالم کو خبر نہیں
ہمیشہ دیکھتے خاکی بدن کو

علیم اللہ




عشق کے کوچے میں جب جاتا ہے دل کرنے کو سیر
واں نہیں معلوم ہوتا روز ہے یا رات ہے

علیم اللہ




تالاب ارادے کا بھرے پل میں لبالب
جب یار کے دریائے کرم سوں لہر آوے

علیم اللہ




ترک دے اسلام کو اور کفر سارا دور کر
چھوڑ دے حرص و ہوا فرزند اور زن بھول جا

علیم اللہ




یار کے درسن کے خاطر جان اور تن بھول جا
آنکھ منور دیکھ اس کا رنگ گلشن بھول جا

علیم اللہ