یہ دشمنی ہے ساقی یا دوستی ہے ساقی
اوروں کو جام دینا مجھ کو دکھا دکھا کے
علی جواد زیدی
رنگوں سے نہ رکھیے کسی صورت کی توقع
وہ خون کا قطرہ ہے جو شہکار بنے گا
علی مطہر اشعر
بہت برباد ہیں لیکن صدائے انقلاب آئے
وہیں سے وہ پکار اٹھے گا جو ذرہ جہاں ہوگا
علی سردار جعفری
دامن جھٹک کے وادئ غم سے گزر گیا
اٹھ اٹھ کے دیکھتی رہی گرد سفر مجھے
علی سردار جعفری
دل و نظر کو ابھی تک وہ دے رہے ہیں فریب
تصورات کہن کے قدیم بت خانے
علی سردار جعفری
انقلاب آئے گا رفتار سے مایوس نہ ہو
بہت آہستہ نہیں ہے جو بہت تیز نہیں
علی سردار جعفری
اسی دنیا میں دکھا دیں تمہیں جنت کی بہار
شیخ جی تم بھی ذرا کوئے بتاں تک آؤ
علی سردار جعفری