EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

یہ دشمنی ہے ساقی یا دوستی ہے ساقی
اوروں کو جام دینا مجھ کو دکھا دکھا کے

علی جواد زیدی




رنگوں سے نہ رکھیے کسی صورت کی توقع
وہ خون کا قطرہ ہے جو شہکار بنے گا

علی مطہر اشعر




بہت برباد ہیں لیکن صدائے انقلاب آئے
وہیں سے وہ پکار اٹھے گا جو ذرہ جہاں ہوگا

علی سردار جعفری




دامن جھٹک کے وادئ غم سے گزر گیا
اٹھ اٹھ کے دیکھتی رہی گرد سفر مجھے

علی سردار جعفری




دل و نظر کو ابھی تک وہ دے رہے ہیں فریب
تصورات کہن کے قدیم بت خانے

علی سردار جعفری




انقلاب آئے گا رفتار سے مایوس نہ ہو
بہت آہستہ نہیں ہے جو بہت تیز نہیں

علی سردار جعفری




اسی دنیا میں دکھا دیں تمہیں جنت کی بہار
شیخ جی تم بھی ذرا کوئے بتاں تک آؤ

علی سردار جعفری