وہ کام میرا نہیں جس کا نیک ہو انجام
وہ راہ میری نہیں جو گئی ہو منزل کو
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
یہاں ہر آنے والا بن کے عبرت کا نشاں آیا
گیا زیر زمیں جو کوئی زیر آسماں آیا
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
یہاں ہر آنے والا بن کے عبرت کا نشاں آیا
گیا زیر زمیں جو کوئی زیر آسماں آیا
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
ظالم کی تو عادت ہے ستاتا ہی رہے گا
اپنی بھی طبیعت ہے بہلتی ہی رہے گی
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
زبردستی غزل کہنے پہ تم آمادہ ہو وحشتؔ
طبیعت جب نہ ہو حاضر تو پھر مضمون کیا نکلے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
زبردستی غزل کہنے پہ تم آمادہ ہو وحشتؔ
طبیعت جب نہ ہو حاضر تو پھر مضمون کیا نکلے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
زمانہ بھی مجھ سے نا موافق میں آپ بھی دشمن سلامت
تعجب اس کا ہے بوجھ کیونکر میں زندگی کا اٹھا رہا ہوں
وحشتؔ رضا علی کلکتوی