سینے میں مرے داغ غم عشق نبی ہے
اک گوہر نایاب مرے ہاتھ لگا ہے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
تیرا مرنا عشق کا آغاز تھا
موت پر ہوگا مرے انجام عشق
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
تھا قفس کا خیال دامن گیر
اڑ سکے ہم نہ بال و پر لے کر
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
تمہارا مدعا ہی جب سمجھ میں کچھ نہیں آیا
تو پھر مجھ پر نظر ڈالی یہ تم نے مہرباں کیسی
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
تمہارا مدعا ہی جب سمجھ میں کچھ نہیں آیا
تو پھر مجھ پر نظر ڈالی یہ تم نے مہرباں کیسی
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
تو ہے اور عیش ہے اور انجمن آرائی ہے
میں ہوں اور رنج ہے اور گوشۂ تنہائی ہے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
تو ہم سے ہے بدگماں صد افسوس
تیرے ہی تو جاں نثار ہیں ہم
وحشتؔ رضا علی کلکتوی