EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

نہیں ممکن لب عاشق سے حرف مدعا نکلے
جسے تم نے کیا خاموش اس سے کیا صدا نکلے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




نشان منزل جاناں ملے ملے نہ ملے
مزے کی چیز ہے یہ ذوق جستجو میرا

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




قدردانی کی کیفیت معلوم
عیب کیا ہے اگر ہنر نہ ہوا

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




قدردانی کی کیفیت معلوم
عیب کیا ہے اگر ہنر نہ ہوا

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




رخ روشن سے یوں اٹھی نقاب آہستہ آہستہ
کہ جیسے ہو طلوع آفتاب آہستہ آہستہ

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




سچ کہا ہے کہ بہ امید ہے دنیا قائم
دل حسرت زدہ بھی تیرا تمنائی ہے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




سچ کہا ہے کہ بہ امید ہے دنیا قائم
دل حسرت زدہ بھی تیرا تمنائی ہے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی