بزم میں اس بے مروت کی مجھے
دیکھنا پڑتا ہے کیا کیا دیکھیے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
بزم میں اس بے مروت کی مجھے
دیکھنا پڑتا ہے کیا کیا دیکھیے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
بے جا ہے تری جفا کا شکوہ
مارا مجھ کو مری وفا نے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
چھپا نہ گوشہ نشینی سے راز دل وحشتؔ
کہ جانتا ہے زمانہ مرے سخن سے مجھے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
چھپا نہ گوشہ نشینی سے راز دل وحشتؔ
کہ جانتا ہے زمانہ مرے سخن سے مجھے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
دل کو ہم کب تک بچائے رکھتے ہر آسیب سے
ٹھیس آخر لگ گئی شیشے میں بال آ ہی گیا
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
دل توڑ دیا تم نے میرا اب جوڑ چکے تم ٹوٹے کو
وہ کام نہایت آساں تھا یہ کام بلا کا مشکل ہے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی