EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

کس قدر تند بھری ہے مرے پیمانے میں
کہ چھڑک دوں تو لگے آگ ابھی میخانے میں

وحید الدین سلیم




کس قدر تند بھری ہے مرے پیمانے میں
کہ چھڑک دوں تو لگے آگ ابھی میخانے میں

وحید الدین سلیم




آنکھ میں جلوہ ترا دل میں تری یاد رہے
یہ میسر ہو تو پھر کیوں کوئی ناشاد رہے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




آغاز سے ظاہر ہوتا ہے انجام جو ہونے والا ہے
انداز زمانہ کہتا ہے پوری ہو تمنا مشکل ہے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




آغاز سے ظاہر ہوتا ہے انجام جو ہونے والا ہے
انداز زمانہ کہتا ہے پوری ہو تمنا مشکل ہے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




ابھی ہوتے اگر دنیا میں داغؔ دہلوی زندہ
تو وہ سب کو بتا دیتے ہے وحشتؔ کی زباں کیسی

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




اے اہل وفا خاک بنے کام تمہارا
آغاز بتا دیتا ہے انجام تمہارا

وحشتؔ رضا علی کلکتوی