آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے
یا مجھے محو تماشا دیکھیے
شوق کو ہنگامہ آرا دیکھیے
کاروبار حسرت افزا دیکھیے
رنگ گلزار تمنا دیکھیے
دل کشی ہائے تماشا دیکھیے
حسن ہے سو رنگ میں تحسیں طلب
دیدۂ حیراں سے کیا کیا دیکھیے
بزم میں اس بے مروت کی مجھے
دیکھنا پڑتا ہے کیا کیا دیکھیے
حسرت آنکھوں میں ہے لب خاموش ہیں
شیوۂ عرض تمنا دیکھیے
ہائے رے ذوق تماشائے جمال
خود تماشا ہوں تماشا دیکھیے
آپ نے پھر کر نہ دیکھا اس طرف
ہو گیا خون تمنا دیکھیے
اٹھتی ہیں نظریں مری کس شوق سے
مجھ کو ہنگام تماشا دیکھیے
حسرتوں کا ہائے رے دل میں ہجوم
آرزوؤں کا نتیجہ دیکھیے
سجدے کو بیتاب ہوتی ہیں جبیں
شوخئ نقش کف پا دیکھیے
میں ہوں اس ساقی کا دیوانہ جسے
دیکھیے جب مست صہبا دیکھیے
خاک میں کس دن ملاتی ہے مجھے
اس سے ملنے کی تمنا دیکھیے
کہتے ہیں کر لیں گے اس کافر کو رام
حضرت وحشتؔ کا دعویٰ دیکھیے
غزل
آپ اپنا روئے زیبا دیکھیے
وحشتؔ رضا علی کلکتوی