EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

دل توڑ دیا تم نے میرا اب جوڑ چکے تم ٹوٹے کو
وہ کام نہایت آساں تھا یہ کام بلا کا مشکل ہے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




دونوں نے بڑھائی رونق حسن
شوخی نے کبھی کبھی حیا نے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




دونوں نے کیا ہے مجھ کو رسوا
کچھ درد نے اور کچھ دوا نے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




دونوں نے کیا ہے مجھ کو رسوا
کچھ درد نے اور کچھ دوا نے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




گردن جھکی ہوئی ہے اٹھاتے نہیں ہیں سر
ڈر ہے انہیں نگاہ لڑے گی نگاہ سے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




ہم نے عالم سے بے وفائی کی
ایک معشوق بے وفا کے لیے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی




ہم نے عالم سے بے وفائی کی
ایک معشوق بے وفا کے لیے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی