EN हिंदी
لوٹا ہے مجھے اس کی ہر ادا نے | شیح شیری
luTa hai mujhe uski har ada ne

غزل

لوٹا ہے مجھے اس کی ہر ادا نے

وحشتؔ رضا علی کلکتوی

;

لوٹا ہے مجھے اس کی ہر ادا نے
انداز نے ناز نے حیا نے

دونوں نے کیا ہے مجھ کو رسوا
کچھ درد نے اور کچھ دوا نے

بے جا ہے تری جفا کا شکوہ
مارا مجھ کو مری وفا نے

پوشیدہ نہیں تمہاری چالیں
کچھ مجھ سے کہا ہے نقش پا نے

کیوں جور کشان آسماں سے
منہ پھیر لیا تری جفا نے

دل کو مایوس کر دیا ہے
بیگانہ مزاج آشنا نے

دونوں نے بڑھائی رونق حسن
شوخی نے کبھی کبھی حیا نے

خوش پاتے ہیں مجھ کو دوست وحشتؔ
دل کا احوال کون جانے